نیویارک ٹائمز نے جب وائٹ ہاؤس سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی ایسے معاہدے کی اطلاع سے انکار کر دیا۔ ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ ضرور کہا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو یہ واقعی ایک سنگین معاملہ ہے۔
معاہدہ بھی جعلی نام سے کیا گیا تھا۔ لیکن اس کمپنی کا استعمال امریکی تحقیقاتی ایجنسیاں آڑے تھیں۔
اسرائیلی ٹیک کمپنی NSO کا وہ جاسوسی سافٹ ویئر جو کسی بھی فون سے مکمل معلومات حاصل کر سکتا تھا۔ NSO ایسے ہی جاسوسی سافٹ ویئرز کے لیے بدنام ہے اور اسی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن نے 3 نومبر، 2021ء کو اس کمپنی کو امریکہ میں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
ان ایس او بلیک لسٹ، ہیکنگ ٹولز پر پابندی… حکومت نہیں جانتا کہ کون استعمال کر رہا ہے