Pune

گل کی نمبر 4 پوزیشن: سائی سدھرسن یا کرن نائر میں سے کون ہوگا نمبر 3؟

گل کی نمبر 4 پوزیشن:  سائی سدھرسن یا کرن نائر میں سے کون ہوگا نمبر 3؟

شوبھمن گل نے نمبر 4 پر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے نمبر 3 کے لیے کرن نائر اور سائی سدھرسن کے درمیان سخت مقابلہ ہو گیا ہے۔

انڈیا بمقابلہ انگلینڈ ٹیسٹ پہلا ٹیسٹ: بھارت اور انگلینڈ کے درمیان 5 ٹیسٹ میچوں کی بہت منتظر سیریز 20 جون سے لیڈز کے ہیڈنگلے میدان پر شروع ہو رہی ہے۔ اس بار بھارتی ٹیم ایک نئے دور کا آغاز کرنے جا رہی ہے، جہاں ورات کوہلی کی ٹیسٹ ٹیم سے رخصتی کے بعد کپتانی کی ذمہ داری نوجوان بلے باز شوبھمن گل کے کندھوں پر ہے۔ گل نے ٹیسٹ سیریز سے قبل پریس کانفرنس میں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ نمبر 4 پر بیٹنگ کریں گے۔ اس سے ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں ایک بڑا سوال کھڑا ہو گیا ہے - نمبر 3 پر کون اترے گا؟

شوبھمن گل کے نمبر 3 سے ہٹنے کے بعد اس اہم مقام کے لیے اب دو نام سب سے زیادہ چرچا میں ہیں - سائی سدھرسن اور کرن نائر۔ دونوں ہی بلے باز شاندار فارم میں ہیں اور نمبر 3 کی دوڑ میں آگے نظر آ رہے ہیں۔

سائی سدھرسن: نوجوان جوش اور حالیہ فارم کا مضبوط دعویٰ

23 سالہ سائی سدھرسن بھارتی کرکٹ کا ابھر تہ ستارہ ہیں۔ بائیں ہاتھ کے اس سٹائلش بلے باز نے گھریلو کرکٹ اور آئی پی ایل دونوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ خاص کر آئی پی ایل 2025 میں انہوں نے اپنی کلاس اور استحکام سے سب کو متاثر کیا۔

آئی پی ایل 2025 میں سائی نے 15 میچوں میں کل 759 رنز بنائے، جس میں 1 سنچری اور 6 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کی شاندار کارکردگی کی بدولت انہیں اس سیزن کی اورنج کیپ بھی ملی۔ اس کے علاوہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں وہ اب تک 1957 رنز بنا چکے ہیں۔ ان کی ٹیکنیک، صبر اور اسٹروک پلے میں توازن انہیں ایک بہترین ٹیسٹ بلے باز کا دعویدار بناتا ہے۔

ان کا بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنا ٹیم کو ایک تنوع بھی دیتا ہے، جس سے انگلینڈ کے تیز گیند بازوں کے خلاف دائیں بائیں ہاتھ کی جوڑی سے فائدہ مل سکتا ہے۔ ٹیم انڈیا انہیں نوجوان جوش کے ساتھ غیر ملکی پیچوں پر چیلنج کرنے والے بلے باز کے طور پر اتار سکتی ہے۔

کرن نائر: تجربے کا خزانہ اور واپسی کی بھوک

دوسری طرف کرن نائر ایک ایسا نام ہے، جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلے ہی اپنی صلاحیت ثابت کر دی ہے۔ انگلینڈ کے ہی خلاف 2016 میں چنئی ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری لگا کر انہوں نے تاریخ رقم کی تھی۔ تاہم، اس کے بعد مسلسل کارکردگی نہ کر پانے کی وجہ سے وہ ٹیم سے باہر ہو گئے تھے۔ اب 8 سال بعد وہ پھر سے ٹیسٹ ٹیم میں لوٹے ہیں اور انہیں خود کو ثابت کرنے کا دوسرا موقع ملا ہے۔

کرن کے پاس 85 فرسٹ کلاس میچوں میں 8470 رنز کا تجربہ ہے، جس میں کئی سنچریاں شامل ہیں۔ لسٹ اے کرکٹ میں بھی ان کے نام 3128 رنز درج ہیں۔ آئی پی ایل 2025 میں بھی انہوں نے محدود مواقع میں اپنی افادیت ثابت کی اور گھریلو سرکٹ میں بھی مسلسل رنز بنائے ہیں۔

ان کی سب سے بڑی طاقت ہے - تجربہ۔ غیر ملکی سرزمین پر جب ٹیم کو ایک ٹھوس نمبر 3 بلے باز کی ضرورت ہوتی ہے، تو کرن کی ٹیکنیک اور سمجھداری انہیں اس مقام کے لیے مضبوط دعویدار بناتی ہے۔

شوبھمن گل کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

کپتان شوبھمن گل کے لیے یہ پہلا موقع ہوگا جب وہ ایک پوری ٹیسٹ سیریز کی کمان سنبھال رہے ہیں۔ گل کے سامنے چیلنج صرف ٹیم کو لیڈ کرنے کی نہیں، بلکہ صحیح کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کی بھی ہے۔

انہوں نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ خود نمبر 4 پر اترینگے، جو پہلے ورات کوہلی کا مقام تھا۔ ایسے میں نمبر 3 کی جگہ کا انتخاب ٹیم کی بیٹنگ کی ریڑھ کی ہڈی طے کرے گا۔

ماہرین کی مانے تو شوبھمن گل، جو خود نوجوان ہیں، سائی سدھرسن جیسے نوجوان بلے باز کو موقع دے کر مستقبل کی بنیاد مضبوط کرنا چاہیں گے۔ تاہم، غیر ملکی حالات میں تجربہ بھی بڑا کردار ادا کرتا ہے، ایسے میں کرن نائر کو موقع دینا بھی ایک محفوظ آپشن ہو سکتا ہے۔

اوپننگ جوڑی: کے ایل راہول اور یشاسوی جیسوال پر بھروسہ

اس بار کے ایل راہول کی واپسی سے ٹیم کو ایک تجربہ کار اوپنر ملا ہے۔ وہیں یشاسوی جیسوال مسلسل اچھی کارکردگی کے ساتھ اپنی جگہ مضبوط کر چکے ہیں۔ ایسے میں امکان ہے کہ یہ جوڑی پاری کی شروعات کرے گی۔ دونوں ہی بلے باز جارحانہ کھیلنے میں ماہر ہیں اور انگلینڈ کے گیند بازوں کے خلاف ابتدائی جھٹکوں سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کون دے گا ٹیم کو استحکام؟

بھارت کو اگر انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز جیتنی ہے تو ٹاپ آرڈر کی کارکردگی بہت اہم ہوگی۔ نمبر 3 پر آنے والا بلے باز ٹیم کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ بڑے اسکور کی بنیاد بھی رکھے گا۔ ایسے میں چننے والوں اور ٹیم مینجمنٹ کو یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ نوجوان جوش کے ساتھ جائیں گے یا تجربہ کار اعتماد کے ساتھ۔

Leave a comment