اسرائیل کے مرکزی شہر بیت یام میں تین خالی بسوں میں سلسلہ وار دھماکے ہوئے، جنہیں اسرائیلی پولیس نے دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔ تاہم، ان دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ دو دیگر بسوں میں بھی بم پائے گئے، جنہیں بروقت غیر فعال کر دیا گیا۔
یروشلم: اسرائیل کے مرکزی شہر بیت یام میں جمعرات کی شام سلسلہ وار دھماکے ہوئے، جس سے پورے علاقے میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اسرائیلی پولیس نے ان دھماکوں کو "بڑا دہشت گردانہ حملہ" قرار دیا، اگرچہ کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ دھماکوں کے فوراً بعد، وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے وزیر دفاع، فوجی سربراہ، شین بیٹ (اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی) اور پولیس کمشنر کے ساتھ ہنگامی اجلاس کیا۔ سکیورٹی ایجنسیاں ان دھماکوں کی گہری تحقیقات کر رہی ہیں، اور ابتدائی رپورٹس کے مطابق، کئی بسوں کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا
تل ابیب کے قریب بسوں میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ویسٹ بینک میں وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ نیتن یاہو کے دفتر نے ان دھماکوں کو "وسیع پیمانے پر حملے کی کوشش" قرار دیا ہے۔ تاہم، ان دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق، تل ابیب کے مضافات میں تین بسوں میں دھماکے ہوئے اور چار دھماکہ خیز آلات برآمد کیے گئے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، یہ دھماکے بس ڈپو میں کھڑی خالی بسوں میں ہوئے۔ پولیس نے مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ دیگر ممکنہ دھماکہ خیز آلات کی جانچ کر رہے ہیں۔ حکام نے عوام سے ہوشیار رہنے اور مشتبہ اشیاء کی اطلاع فوراً سکیورٹی فورسز کو دینے کی اپیل کی ہے۔
بیت یام کے میئر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا
بیت یام کے میئر تزویکا بروٹ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ دھماکے دو مختلف پارکنگ سائٹس میں دو بسوں میں ہوئے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن دھماکوں کے پیچھے کی وجوہات ابھی واضح نہیں ہیں۔ اسرائیلی میڈیا میں نشر کیے گئے ٹیلی ویژن فوٹیج میں ایک بس مکمل طور پر جلی ہوئی نظر آئی، جبکہ دوسری بس میں آگ لگی ہوئی تھی۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج گزشتہ ایک ماہ سے ویسٹ بینک میں وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی کر رہی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد دہشت گردوں کو نشانہ بنانا ہے، لیکن اس مہم کی وجہ سے ویسٹ بینک کے پناہ گزین کیمپوں میں ہزاروں فلسطینیوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ کئی گھر اور بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔