Columbus

اڑیسہ میں شدید سیلاب: ہزاروں متاثر، جھارکھنڈ کا الزام

اڑیسہ میں شدید سیلاب: ہزاروں متاثر، جھارکھنڈ کا الزام

اڑیسہ کے ضلع بالاسور میں حالات تیزی سے بگڑتے جا رہے ہیں۔ جھارکھنڈ میں واقع چانڈیل ڈیم سے اچانک چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے بالاسور کے چار اہم بلاکس، بالیاپل، بھوگرائی، بسطہ اور جلیش ور میں شدید سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

بھو بنیش ور: اڑیسہ کے ضلع بالاسور میں اچانک آنے والے سیلاب نے عوامی زندگی کو مکمل طور پر درہم برہم کر دیا ہے۔ جھارکھنڈ کے چانڈیل ڈیم سے بغیر کسی قبل از وقت اطلاع کے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے سوور نرکھہ ندی میں آنے والے طوفان نے بھوگرائی، بالیاپل، بسطہ اور جلیش ور جیسے چار بلاکس کے 50 سے زائد گاؤں کو زیر آب کر دیا ہے۔

انتظامیہ نے اسے ایک سنگین آفت قرار دیتے ہوئے این ڈی آر ایف، او ڈی آر اے ایف اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں تعینات کی ہیں، جبکہ رکن پارلیمنٹ پرتاپ سارنگی نے جھارکھنڈ انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام عائد کیا ہے۔

اچانک بڑھا دریا کا پانی کا سطح

ہفتہ کو چانڈیل ڈیم سے پانی چھوڑے جانے کے بعد سوورنرکھہ ندی کا پانی کا سطح اچانک 11 میٹر سے اوپر پہنچ گیا، جو خطرے کے نشان سے کافی اوپر تھا۔ اس سیلاب کی زد میں آکر ایک نوجوان لاپتا ہو گیا، جس کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اتوار کی صبح کچھ راحت ضرور ملی، جب ندی کا پانی کا سطح کم ہو کر 9.94 میٹر پر پہنچ گیا، لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔

50,000 سے زائد لوگ متاثر

انتظامیہ کے مطابق، اب تک تقریباً 50,000 سے زائد لوگ اس سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ سینکڑوں ایکڑ میں پھیلے کھیت زیر آب ہو چکے ہیں، مویشی بہہ گئے ہیں اور سڑکیں مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں۔ گاؤں کا رابطہ مرکزی سڑکوں سے منقطع ہو گیا ہے۔ کئی خاندانوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔ ریلیف کیمپوں میں بھیڑ مسلسل بڑھ رہی ہے۔

بالاسور کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سارنگی نے اس آفت کے لیے جھارکھنڈ انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا، بغیر کسی قبل از وقت اطلاع کے چانڈیل ڈیم سے پانی چھوڑا گیا، یہ جرم کی لاپرواہی ہے۔ انتظامیہ کو پہلے سے الرٹ کرنا چاہیے تھا، تاکہ وقت رہتے ضروری اقدامات اٹھائے جا سکتے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ متاثرین کے لیے عبوری ریلیف رقم، فصل بیمہ اور بحالی منصوبہ کو جلد از جلد نافذ کیا جائے۔

راحت و بچاؤ کا کام تیز، بندوں پر پناہ لینی پڑی

صوبائی حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 5 فائر یونٹ، 3 ODRAF اور 1 NDRF ٹیم کو ریلیف کاموں میں لگایا ہے۔ پلاسٹک کی چادروں سے بنائے گئے عارضی خیموں میں لوگ بندوں اور اونچے مقامات پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے کھانا، پانی، دوائیاں اور او آر ایس کی کیٹس پہنچائی جا رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے تمام پرائمری ہیلتھ سنٹرز کو ہائی لائن ٹیبلٹ اور دیگر ضروری ادویات تقسیم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

بھوگرائی اور دہموندہ پی ایچ سی علاقے کے 11 گاؤں اور گھنٹووا جامکونڈا علاقے کے 17 گاؤں میں صحت کی ٹیمیں فعال ہیں۔ آشاکارکنوں کو بھی او آر ایس، کلورین ٹیبلٹ، ابتدائی طبی سامان تقسیم کیا گیا ہے تاکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ ہو سکے۔

کب سدھرینگے حالات؟

انتظامیہ کے مطابق، ابھی صورتحال قابو میں ہے، لیکن سیلاب کے پانی کے مکمل طور پر اتارنے میں کم از کم 4 سے 5 دن اور لگ سکتے ہیں۔ گاؤں میں امدادی سامان کی مسلسل فراہمی کی جا رہی ہے اور ہر گھنٹے حالات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ضلعی کلکٹر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں نہ رہیں، بلکہ محفوظ مقامات پر پناہ لیں اور انتظامیہ کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل کریں۔

Leave a comment