ہمارے شاستروں میں اس مذہب کے وسیع مگر آسان معنی

धारणتے اتی دھرم:۔ مطلب جو धारण کیا جا سکے وہی دھرم ہے۔ پھر ہمارے نےتا کیوں لڑتے پھرتے ہیں؟ میں مسلمان، تو ہندو، وہ عیسائی، وہ سکھ اور جانے کیا کیا؟

ان کی نفرت انگیز تقریر ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ سیاست سے مذہب کو علیحدہ کر دیا جائے تو اس طرح کی نفرت انگیز تقریریں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔

رہنماؤں کی زبان کیسی ہو؟ سپریم کورٹ بھی حیران ہے

لیکن ان رہنماؤں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کورٹ نے پنڈت نہرو اور اٹل جی کے تقریروں کا مثال بھی دیا۔ کہا ایک وہ رہنما تھے جن کی تقریریں سننے لوگ دور دور سے آتے تھے۔ مخالفین رہنما بھی چپکے سے جلسوں میں انہیں سننے آتے تھے اور دوسری طرف آج کے رہنما ہیں۔

رہنماؤں کی نفرت انگیز تقریریں

کہاں نہرو جی، اتل جی اور کہاں آج کے سیاستدانوں کی زبان۔

Next Story