دہلی کے کرول باغ میں واقع وشال میگا مارٹ میں سنیچر کی شام خوفناک آگ لگنے سے ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ پوری عمارت دھوئیں سے بھر گئی اور افراتفری مچ گئی۔ حادثے میں لفٹ میں پھنسے 25 سالہ دھیریندر پرتاپ سنگھ نامی نوجوان کی دم گھٹنے سے موت ہو گئی۔ دھیریندر یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے اور کرول باغ میں رہ کر پڑھائی کرتے تھے۔ اس دردناک حادثے کے بعد، خاندان نے میگا مارٹ انتظامیہ اور پولیس پر لاپرواہی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
آگ سے مچی تباہی
شام تقریباً 6:44 بجے فائر بریگیڈ کو آگ لگنے کی اطلاع ملی، جس کے بعد فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیاں موقع پر پہنچیں۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ بیسمنٹ سے لے کر گراؤنڈ فلور، پہلی، دوسری، تیسری منزل اور اوپر کے عارضی سیٹ اپ تک شعلے پھیل گئے۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی چیف فائر آفیسر ایم کے چٹوپادھیائے نے بتایا کہ آگ بجھانے میں دو گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ عمارت کی سیڑھیاں اور متبادل راستے مکمل طور پر ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامان سے بھرے ہوئے تھے، جس سے فائر فائٹرز کو اندر پہنچنے میں سخت دشواری ہوئی۔ امدادی کارروائی کے لیے فائر ٹیم کو عمارت کی دیوار توڑنی پڑی۔
تیسری منزل پر صورتحال سب سے زیادہ سنگین تھی، جہاں تیل اور گھی کا ذخیرہ تھا۔ اس سے آگ اور تیزی سے بھڑکی۔ ٹیم نے کسی طرح بیسمنٹ، گراؤنڈ، پہلی اور دوسری منزل پر قابو پا لیا، لیکن اس دوران بجلی منقطع ہو گئی اور لفٹ بیچ میں ہی پھنس گئی۔ اسی لفٹ میں دھیریندر پرتاپ سنگھ پھنسے ہوئے تھے، جنہیں کئی گھنٹوں بعد نکالا گیا، لیکن تب تک ان کی جان جا چکی تھی۔
اسٹاف اور پولیس پر سنگین الزامات
متوفی کے بھائی رجت سنگھ نے بتایا کہ آگ لگنے کے کچھ ہی دیر بعد شام 6:54 بجے دھیریندر کا فون آیا تھا۔ انہوں نے گھبرا کر بتایا کہ وہ لفٹ میں پھنسے ہیں اور چاروں طرف گھنا دھواں ہے۔ رجت نے فوری طور پر وشال میگا مارٹ میں فون کیا، لیکن ان کا کہنا ہے کہ تمام اسٹاف ممبرز بجلی بند کر کے وہاں سے بھاگ چکے تھے۔ انہوں نے پولیس کو فون کیا، لیکن پولیس نے کہا کہ اندر کوئی پھنسا نہیں ہے۔
رجت نے بتایا کہ آخر کار آگ پر قابو پانے کے بعد رات تقریباً 2:30 بجے ان کے بھائی کی لاش لفٹ سے نکالی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اگر وقت پر بچاؤ کی کارروائی صحیح طریقے سے ہوتی، تو دھیریندر کی جان بچ سکتی تھی۔ متوفی ایک ہونہار طالب علم تھا اور یو پی ایس سی کی تیاری میں مصروف تھا۔ خاندان نے پولیس اور میگا مارٹ انتظامیہ کی لاپرواہی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سنیچر کی صبح 10 بجے پولیس نے خاندان کو ایف آئی آر درج کرانے کے لیے بلایا۔
لاپرواہی سے گئی جان، تحقیقات جاری
اس حادثے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا بڑے کمرشل اسٹورز حفاظتی معیارات پر عمل کرتے ہیں یا نہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ عمارت میں حفاظت کے کئی ضروری انتظامات نہیں تھے اور امدادی راستوں کو اسٹور کے سامان سے بند کر دیا گیا تھا۔ پولیس اور فائر ڈیپارٹمنٹ کی تحقیقات جاری ہیں۔
دھیریندر کی ناگہانی موت نے نہ صرف ایک خاندان کو جھنجھوڑ دیا ہے، بلکہ پورے نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، لیکن جس طرح یہ حادثہ ہوا، وہ دہلی کے حفاظتی نظام کی ایک تلخ حقیقت بیان کرتا ہے۔