راجستھان کے بالوترا کے رہنے والے فوجی کانسٹیبل گودھورام نے اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے نشے کے کالے کاروبار کا راستہ چنا۔ فروری 2024 میں چھٹی پر گھر آئے گودھورام کی ملاقات بدنام زمانہ اسمگلر بھاگیرتھ سے ہوئی۔ بھاگیرتھ کی عیش و عشرت کی زندگی دیکھ کر گودھورام کا دل ڈول گیا اور اس نے فوج کی وردی اتار کر افیم اسمگلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔ منی پور سے دہلی تک اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک کو کھڑا کرنے میں اس نے اپنی گرل فرینڈ دیوی کو بھی شامل کر لیا۔ دیوی ہر قدم پر اس کے ساتھ رہی — سفر کے دوران ہوٹل میں رکنا ہو یا پولیس سے بچ نکلنا — وہ ہمیشہ ساتھ دیتی۔ بدلے میں اسے ہر ٹرپ پر 50 ہزار روپے اور مفت سفر کا لالچ دیا جاتا تھا۔
دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے دبوچا
7 جولائی کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو ان پٹ ملا کہ منی پور سے بھاری مقدار میں افیم لانے والی ایک کار کالندی کنج کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پولیس نے الرٹ موڈ میں آکر گاڑی کو روکا اور تلاشی لی۔ کار سے 18 پیکٹ افیم اور ایک لائسنس یافتہ پستول برآمد ہوئی۔ موقع سے گودھورام، اس کی گرل فرینڈ دیوی اور ایک دیگر ساتھی پیرارام کو گرفتار کر لیا گیا۔ تینوں کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور پوچھ گچھ میں کئی چونکا دینے والے انکشافات ہوئے۔
23 لاکھ کی ڈیل
پوچھ گچھ میں گودھورام نے بتایا کہ افیم کی یہ کھیپ منی پور کے سپلائر رمیش میتی سے 23 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی۔ منصوبے کے تحت 8 کلو افیم دہلی اور 10 کلو جودھپور پہنچائی جانی تھی۔ اس کام کے بدلے انہیں ہر ڈیلیوری پر تین لاکھ روپے ملتے تھے۔ شروع میں وہ اسمگلر بھاگیرتھ کے لیے کام کرتے تھے، لیکن اس کی گرفتاری کے بعد انہوں نے شروان وشنوئی نامی اسمگلر کے لیے اسمگلنگ کا کام شروع کر دیا۔
فوج کی خاموشی پر سوال
فی الحال تینوں ملزمان کو کورٹ میں پیش کر کے ریمانڈ پر لیا گیا ہے۔ پولیس اب اس ریکٹ سے جڑے دیگر لوگوں کی تلاش کر رہی ہے۔ حکام کا ماننا ہے کہ افیم اسمگلنگ کا یہ گینگ صرف ایک ریاست تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کی جڑیں ملک کے کئی حصوں میں پھیلی ہو سکتی ہیں۔ وہیں، فوج کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں آیا، جس سے پورے واقعہ کو لے کر شبہ اور بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے۔