جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج، یکم جولائی کو دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایسے خاندانوں کے مسائل اور خدشات کو بہتر طور پر سمجھنے اور دور کرنے کے لیے ایل جی سیکرٹریٹ میں ایک خصوصی سیل قائم کیا جائے گا۔
جموں و کشمیر: جموں و کشمیر میں دہائیوں سے دہشت گردی نے ہزاروں خاندانوں کی خوشیوں کو اجاڑ دیا ہے۔ اب ان متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم لگانے کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو ایک بڑا اعلان کیا۔ سرینگر میں دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے مسائل اور شکایات کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے ایل جی سیکرٹریٹ اور چیف سیکرٹری کے دفتر میں ایک خصوصی سیل (Special Cell) بنایا جائے گا۔
ایل جی نے کہا کہ یہ سیل ان خاندانوں کی مدد کرے گا جنہوں نے دہشت گردوں کے حملے میں اپنوں کو کھویا، لیکن آج تک انصاف نہیں ملا۔ ساتھ ہی، ضلعی افسران اور سینئر پولیس افسران کو یہ ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے پرانے مقدمات کو دوبارہ کھولیں، جنہیں جان بوجھ کر دبا دیا گیا تھا یا جن پر کبھی منصفانہ کارروائی نہیں ہوئی۔
ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے گا
ایل جی منوج سنہا نے دو ٹوک کہا کہ ان مجرموں کو، جو سالوں سے کھلے عام گھوم رہے ہیں، اب قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی لکھا- دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد دی جائے گی۔ دہائیوں سے کھلے عام گھوم رہے مجرموں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور انصاف دلایا جائے گا۔ ساتھ ہی ایل جی نے یہ بھی ہدایت دی کہ دہشت گردوں یا ان کے حامیوں کی طرف سے قبضہ کی گئی جائیدادوں اور زمینوں کو واپس متاثرہ خاندانوں کو لوٹایا جائے۔
منوج سنہا نے حکام سے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے اہل افراد کو سرکاری ملازمتوں میں ترجیح دی جائے۔ اتنا ہی نہیں، جن واقعات میں ان خاندانوں کے لوگوں کے نام پر جھوٹی ایف آئی آر درج ہوئی تھی، انہیں بھی ہٹانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایل جی نے سخت لہجے میں کہا کہ یہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان لوگوں کی شناخت کرے جو پہلے دہشت گردی میں شامل رہے ہیں اور اب کسی سرکاری محکمے میں کام کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں پر سخت کارروائی کی جائے گی، تاکہ سرکاری نظام میں دہشت گردی کے حامی نہ پنپ سکیں۔
متاثرہ خاندانوں کو انصاف کا بھروسہ
اتوار (29 جون) کو ایل جی منوج سنہا نے کئی دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان خاندانوں کا درد دہائیوں تک نظر انداز کیا گیا، لیکن اب حالات بدلیں گے۔ ایل جی نے کہا، پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی وجہ سے جو سینکڑوں خاندان تباہ ہوئے، ان کی آواز دبا دی گئی تھی۔ 2019 سے پہلے دہشت گردوں کے لیے جنازے نکالے جاتے تھے، لیکن عام کشمیریوں کی موت کو بھلا دیا جاتا تھا۔ اب ایسا نہیں ہوگا۔ حکومت دہشت گردی کا شکار ہر خاندان کو انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہے۔
منوج سنہا کے اس اعلان کو کشمیر میں ایک مضبوط پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دراصل، وادی میں لمبے عرصے سے یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کو تو شہید جیسا درجہ دیا جاتا رہا، لیکن ان کے ہاتھوں مارے گئے معصوموں کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ ایل جی کا یہ قدم دکھاتا ہے کہ اب حکومت اس نظام کو بدلنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
خصوصی سیل کے قیام سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کو اپنی شکایات درج کرانے میں آسانی ہوگی اور کوئی بھی کیس سرد خانے میں نہیں جائے گا۔