Pune

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان


پیر کو مقامی اسٹاک مارکیٹوں میں دوبارہ تیزی دیکھنے کو ملی۔ اس کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹوں سے ملنے والے مضبوط اشارے اور آئی ٹی اور پٹرولیم سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی رہی۔ 

نئی دہلی: بھارتی اسٹاک مارکیٹ نے ایک بار پھر مضبوطی کے آثار دکھائے ہیں۔ پیر کو عالمی اشاروں کی مضبوطی اور گھریلو سطح پر آئی ٹی اور تیل و گیس سیکٹر میں ہونے والی خریداری نے مارکیٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ دو دن کی کمی کے بعد سرمایہ کاروں کی امیدیں دوبارہ جاگ اُٹھیں ہیں اور کئی اسٹاک میں اضافے کے ساتھ نیا رجحان بنتا نظر آرہا ہے۔ خاص طور پر آئی جی ایل اور نیوجین سافٹ ویئر جیسے شیئرز میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے، جو آنے والے سیشنز میں اچھا منافع دے سکتے ہیں۔

مارکیٹ میں لوٹی رونق

ہفتے کے آغاز میں ہی بھارتی اسٹاک مارکیٹ نے مضبوطی کے آثار دکھائے۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کا سینسیکس 677.55 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 81،796.15 کے سطح پر بند ہوا، جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نِفٹی 227.90 پوائنٹس کی اضافے کے ساتھ 24،946.50 پر پہنچ گیا۔ مارکیٹ کی یہ تیزی بنیادی طور پر آئی ٹی، فارما اور پیٹرو کیمیکل شیئرز میں ہونے والی خریداری کی وجہ سے آئی۔

تیل کی قیمتوں میں آنے والی نرمی اور عالمی مارکیٹوں سے ملنے والے مثبت اشاروں نے بھارتی سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کیا۔ اس کے ساتھ ہی ایران اسرائیل تنازع کے باوجود سرمایہ کاروں نے مواقع تلاش کرنا شروع کر دیے ہیں، جو کہ مارکیٹ کی استحکام کا اشارہ ہے۔

کن شیئرز میں دکھائی تیز خریداری

پیر کو جن شیئرز میں سب سے زیادہ مثبت رجحان دیکھا گیا، ان میں کچھ ایسے نام شامل ہیں جو تکنیکی اور بنیادی دونوں ہی نقطہ نظر سے مضبوط نظر آرہے ہیں۔

  • اندرپرتھ گیس لمیٹڈ (آئی جی ایل): دہلی اور این سی آر علاقے میں سی این جی اور پی این جی کی اہم سپلائر کمپنی آئی جی ایل کا کارکردگی مسلسل مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں اپنے توسیعی منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جس سے آنے والے وقت میں اس کے آمدنی میں اضافے کی امید ہے۔ پیر کو اس کا شیئر اپنے 52 ہفتوں کے بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
  • نیوجین سافٹ ویئر ٹیکنالوجیز: آئی ٹی شعبے میں کام کرنے والی یہ کمپنی ڈیجیٹل ٹرانس فارمیشن اور آٹومیشن حل فراہم کرتی ہے۔ حال ہی میں کمپنی کو امریکہ اور یورپ سے نئے آرڈر ملے ہیں، جس سے اس کے شیئر میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے۔ تکنیکی اشارے کے مطابق، اس میں ابھی اور تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔
  • گلینڈ فارما: فارماسیوٹیکل سیکٹر میں تیزی لوٹنے کے آثار مل رہے ہیں اور گلینڈ فارما ان میں سے ایک اہم نام ہے۔ کمپنی نے نئی ادویات کے لیے امریکہ سے منظوری حاصل کی ہے، جس سے اس کا شیئر 52 ہفتوں کے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
  • سپریم انڈسٹریز: پلاسٹک اور تعمیراتی سامان بنانے والی یہ کمپنی مسلسل منافع میں چل رہی ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں نئی پیداوار یونٹس کی تنصیب کا اعلان کیا ہے۔ اس کا اثر اس کے شیئر کی قیمتوں پر مثبت رہا۔
  • آنند راٹھی ویلف لمیٹڈ: ویلف مینجمنٹ خدمات میں سر فہرست آنند راٹھی ویلف نے حال ہی میں بہتر سہ ماہی نتائج درج کیے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو اس کمپنی کے بڑھتے ہوئے گاہکوں کی بنیاد اور منافع کی پالیسی میں کشش نظر آرہی ہے۔
  • پی آئی انڈسٹریز اور کے پی آئی ٹی ٹیکنالوجیز: دونوں کمپنیاں اپنے اپنے سیکٹر میں سر فہرست ہیں اور حالیہ عرصے میں ان کی کاروباری حکمت عملی اور منافع بخشیت نے سرمایہ کاروں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔ تکنیکی تجزیہ کے مطابق، ان دونوں کمپنیوں میں ابھی اور تیزی کے آثار ہیں۔

کن شیئرز میں دکھائی مہنگی کے آثار

اگرچہ مارکیٹ میں تیزی کا ماحول ہے، لیکن کچھ ایسے شیئر بھی ہیں جن میں کمی کی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تکنیکی اشارے ایم اے سی ڈی (MACD) کے مطابق، ان شیئرز میں مہنگائی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

  • میکس فنانشل: بیمہ شعبے کی یہ کمپنی حالیہ عرصے میں کمزور نتائج دے رہی ہے اور سرمایہ کاروں کی رائے پر اس کا منفی اثر پڑا ہے۔
  • بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل): دفاعی آلات بنانے والی اس کمپنی میں حالیہ عرصے میں غیر ملکی آرڈر میں کمی آئی ہے۔ ساتھ ہی شیئر تکنیکی طور پر اوور باٹ زون میں آ چکا ہے۔
  • لورس لیبس: فارما سیکٹر کی یہ کمپنی مسلسل کمی کا شکار ہے۔ حالیہ نتائج مارکیٹ کی توقعات سے کمزور رہے ہیں۔
  • موٹھوٹ فنانس اور میکس ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ: ان دونوں کمپنیوں کے شیئر میں کمی کے آثار ایم اے سی ڈی نے دیے ہیں۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ آنے والے سیشنز میں ان میں اور کمزوری دیکھی جا سکتی ہے۔
  • نارائن ہردیالے اور رامکو سیمنٹس: دونوں کمپنیوں کے نتائج توقعات سے کمزور رہے اور تکنیکی اشارے نے مہنگائی کی تصدیق کی ہے۔ ان شیئرز میں سرمایہ کاری سے فی الحال بچنے کی مشورہ دی جا رہی ہے۔

```

Leave a comment