وزیراعظم نریندر مودی نے موتیہاری سے بہار کو 7217 کروڑ کے منصوبوں کا تحفہ دیا۔ مشن چمپارن کے تحت مشرقی اور مغربی چمپارن کی 21 اسمبلی سیٹوں پر دوبارہ گرفت مضبوط کرنے کی حکمت عملی سامنے آئی ہے۔
PM Modi Bihar Visit: وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر بہار کی سیاست میں پوری طاقت جھونک دی ہے۔ جمعہ کو انھوں نے موتیہاری سے 7217 کروڑ روپے کے منصوبوں کا تحفہ دے کر بی جے پی کے مضبوط گڑھ چمپارن کو پھر سے سادھنے کی کوشش کی۔ اسمبلی انتخابات کی سرگرمی سے پہلے پی ایم مودی کا یہ دورہ سیاسی طور پر کافی اہم مانا جا رہا ہے۔
7217 کروڑ روپے کے منصوبوں کا تحفہ
موتیہاری میں منعقدہ پروگرام میں وزیراعظم نے ریاست کو سڑک، ریل اور رہائش سمیت کئی منصوبوں کی شروعات کی۔ اس موقع پر پی ایم نے کہا کہ یہ بہار کی ترقی کی سمت میں ایک تاریخی دن ہے۔ وزیراعظم نے چار امرت بھارت ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائی، جن میں دو ٹرینیں ڈی ڈی یو منڈل سے گزریں گی۔ اس کے علاوہ پی ایم نے آئی ٹی، اسٹارٹ اپ اور کنیکٹیویٹی سے جڑے پروجیکٹس کا بھی افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔
جلسہ عام سے انتخابی پیغام
موتیہاری میں وزیراعظم نے ایک بڑے جلسہ عام کو بھی خطاب کیا، جس میں انھوں نے مرکز حکومت کی ترقیاتی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے ریاست میں بی جے پی کی واپسی کی بنیاد تیار کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے اس پلیٹ فارم سے اپوزیشن پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے بہار کی حق تلفی کی تھی۔
چمپارن بیلٹ کی سیاسی اہمیت
چمپارن علاقہ بہار میں بی جے پی کا مضبوط گڑھ رہا ہے۔ مشرقی چمپارن اور مغربی چمپارن کو ملا کر کل 21 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں ان میں سے 17 سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں گئی تھیں۔ ان میں بی جے پی کو 15 اور جے ڈی یو کو 2 سیٹیں ملی تھیں۔ مشرقی چمپارن میں کل 12 اسمبلی سیٹیں ہیں، جن میں سے 9 پر این ڈی اے کا قبضہ ہے جب کہ 3 سیٹیں آر جے ڈی کے پاس ہیں۔ وہیں مغربی چمپارن کی 9 سیٹوں میں سے 8 این ڈی اے نے جیتی تھیں۔
کیوں خاص ہے موتیہاری سے شروعات
موتیہاری کو مشرقی چمپارن ضلع کا صدر مقام مانا جاتا ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف جغرافیائی طور پر بلکہ سیاسی طور پر بھی اہم ہے۔ یہ خطہ نیپال سرحد سے بھی جڑا ہوا ہے، جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہاں سے پی ایم مودی نے انتخابی مہم کی شروعات کر یہ واضح کر دیا ہے کہ بی جے پی چمپارن کی تمام 21 سیٹوں کو ایک بار پھر اپنے کھاتے میں لانے کا ہدف لے کر چل رہی ہے۔
ہار کی سیٹوں پر بھی نظر
پی ایم مودی کا یہ دورہ صرف ان سیٹوں تک محدود نہیں ہے جو بی جے پی پہلے سے جیتی آ رہی ہے۔ بلکہ جن چار سیٹوں پر 2020 میں ہار ملی تھی، ان پر بھی اس بار خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ بی جے پی ان سیٹوں پر مضبوط امیدوار اتارنے اور انتخابی مہم کو تیز کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔
نتیش کمار کا کردار
2020 میں نتیش کمار کے این ڈی اے میں ہونے کا سیدھا فائدہ بی جے پی کو ملا تھا۔ لیکن 2015 میں ان کے الگ ہونے سے پارٹی کو نقصان جھیلنا پڑا تھا۔ 2015 کے انتخابات میں چمپارن بیلٹ کی 21 سیٹوں میں سے صرف 10 این ڈی اے کے کھاتے میں آئی تھیں، جب کہ باقی سیٹیں مہا گٹھ بندھن کو ملی تھیں۔
2020 میں نتیش کمار کے دوبارہ این ڈی اے میں آنے سے بی جے پی کی صورتحال میں بہتری ہوئی اور اس نے 15 سیٹوں پر جیت درج کی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نتیش کمار کی موجودہ سیاسی صورتحال این ڈی اے کو کتنا فائدہ دیتی ہے۔
ووٹ شیئر کا ریاضی
2015 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو چمپارن بیلٹ میں 23.5 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ آر جے ڈی کو 20.5 فیصد اور جے ڈی یو کو 18.2 فیصد۔ وہیں 2020 میں بی جے پی کا ووٹ شیئر بڑھ کر 25.8 فیصد ہو گیا اور جے ڈی یو کو 20.1 فیصد ووٹ ملے۔ مہا گٹھ بندھن کے اتحادیوں میں آر جے ڈی کو 23.1 فیصد اور کانگریس کو 9.2 فیصد ووٹ ملے تھے۔ سی پی آئی (ایم ایل) کو 7.5 فیصد ووٹ ملے تھے۔
مرکز حکومت کی اسکیمیں بنی بنیاد
پی ایم مودی اب تک بہار کو 80000 کروڑ روپے سے زیادہ کے منصوبوں کا تحفہ دے چکے ہیں۔ پٹنہ سے لے کر سیوان، مدھوبنی اور اب موتیہاری تک مسلسل جلسہ عام اور ترقیاتی منصوبے اس بات کا اشارہ ہیں کہ مرکز حکومت ریاست کو ترقی کی شاہراہ پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
موتیہاری دورے کے دوران پی ایم مودی نے پردھان منتری آواس یوجنا (دیہی) کے تحت 40000 مستفیدین کو 162 کروڑ روپے منتقل کیے۔ ساتھ ہی 12000 مستفیدین کے لیے گھر میں داخلہ کرایا گیا، جس میں سے پانچ مستفیدین کو وزیراعظم نے خود چابی سونپی۔
انتخاب سے پہلے ماحول بنانے کی حکمت عملی
پی ایم مودی کا یہ دورہ اس سال کا پانچواں بہار دورہ ہے۔ اپریل سے لے کر جولائی تک ہر مہینے وزیراعظم ریاست کے کسی نہ کسی کونے میں پہنچ کر ترقی کی اسکیمیں اور جلسہ عام کر رہے ہیں۔ اس سے صاف ہے کہ بی جے پی نے اب انتخابی موڈ میں داخل ہو چکی ہے اور چمپارن سے اس کی شروعات کرنا اسٹریٹجک طور پر اہم ہے۔