Columbus

صدر زیلنسکی کا ماسکو کا دورہ مسترد، پوٹن کو کیف آنے کی دعوت؛ امن مذاکرات پیچیدہ

صدر زیلنسکی کا ماسکو کا دورہ مسترد، پوٹن کو کیف آنے کی دعوت؛ امن مذاکرات پیچیدہ

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ماسکو کا دورہ مسترد کردیا، کہا: "میں دہشت گردوں کے دارالحکومت نہیں جاؤں گا"؛ زیلنسکی نے پوٹن کو کیف آنے کی دعوت دی۔ روس نے امن مذاکرات کی دعوت دی تھی، لیکن موجودہ صورتحال پیچیدہ ہے۔

ماسکو میں ملاقات: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ماسکو میں ملاقات کی دعوت کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ زیلنسکی نے کہا، "ہم دہشت گردوں کے دارالحکومت نہیں جا سکتے"۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اگر وہ پوٹن کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں، تو پوٹن کیف آ سکتے ہیں۔

روس نے زیلنسکی کو امن معاہدے پر بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔ یہ دعوت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر مغربی رہنماؤں کی کوششوں کے بعد آئی ہے، جو دونوں رہنماؤں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں۔

پوٹن نے ماسکو میں ملاقات کے لیے مدعو کیا تھا

اس سے قبل، یوکرین کے مختلف شہروں میں روس کے حملے بڑھ گئے تھے۔ اس تناظر میں، پوٹن نے امن مذاکرات کے لیے زیلنسکی کو ماسکو مدعو کیا تھا۔ پیرس میں ہونے والے اجلاس کے دوران، پوٹن سے دعوت موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے، زیلنسکی نے کہا تھا کہ یہ دعوت دہشت گردوں کے دارالحکومت جانے کی شرط پر نہیں ہونی چاہیے۔

کریملن کے ترجمان نے واضح کیا تھا کہ یہ دعوت مذاکرات کے لیے تھی، نہ کہ ہتھیار ڈالنے کے لیے۔ اس صورتحال نے مذاکراتی عمل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

امریکی دباؤ اور بین الاقوامی ردعمل

امریکہ نے زیلنسکی اور پوٹن کے درمیان براہ راست مذاکرات پر زیادہ زور دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ زیلنسکی اپنے یورپی اور امریکی دورے کے بعد پوٹن سے مل سکتے ہیں۔ تاہم، چونکہ ماسکو نے کچھ شرائط پیش کر دی ہیں، اس لیے ابھی تک کوئی مخصوص ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

یوکرین میں حالیہ حملوں میں اضافہ

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر اطلاع دی ہے کہ ستمبر کے پہلے پانچ دنوں میں، روس نے یوکرین پر 1300 سے زائد ڈرون، 900 گائیڈڈ بم اور تقریباً 50 اقسام کے میزائل فائر کیے ہیں۔ ان حملوں نے یوکرین کی 14 ریاستوں کو متاثر کیا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ یہ حملے عام شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے روسی حملوں کو روکنے اور یوکرین کی خودمختاری کے دفاع کی اپیل کی ہے۔

امن مذاکرات میں رکاوٹ

زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں دہشت گردوں کے دارالحکومت نہیں جائیں گے۔ اس صورتحال نے روس اور مغربی رہنماؤں کے درمیان نئی پیش رفت کو جنم دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، جنگ بندی کے معاہدے کے لیے براہ راست مذاکرات، تب ہی ممکن ہوں گے جب دونوں فریق بغیر کسی شرط کے مذاکرات میں حصہ لیں۔

اسی طرح، مغربی ممالک زیلنسکی اور پوٹن کے درمیان محفوظ اور منصفانہ مذاکرات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ کوششیں یوکرین میں موجودہ جنگ بندی کو متاثر کرنے اور مستقبل میں مستقل امن کے قیام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

Leave a comment