امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ ایک 'بہت بڑی' تجارتی ڈیل کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے بعد بھارت کے لیے بھی نئے مواقع کھلیں گے، جو عالمی سپلائی چین کو مضبوطی دیں گے۔
Trade Deal: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور امریکہ کے درمیان ایک 'بہت بڑی تجارتی ڈیل' ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے یہ بیان امریکہ اور چین کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدے پر دستخط کے بعد دیا۔ ٹرمپ کا یہ بیان امریکہ کی عالمی تجارتی پالیسی میں بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
Big Beautiful Bill Event میں اعلان کیا
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن میں منعقدہ "Big Beautiful Bill Event" کے دوران کہی۔ اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ابھی ابھی چین کے ساتھ ایک بڑا معاہدہ کیا ہے اور اب اگلا ہدف بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم ایک اور سودا کرنے جا رہے ہیں، شاید بھارت کے ساتھ، اور یہ بہت بڑا سودا ہوگا۔"
امریکہ کی تجارتی پالیسی میں بھارت کو ملی اہمیت
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ ہر ملک کے ساتھ تجارتی معاہدے نہیں کرے گا، لیکن بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو لے کر ان کی انتظامیہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا، "کچھ ممالک کو ہم بس شکریہ کا خط بھیج دیں گے اور ان سے بھاری ٹیرف وصول کیا جائے گا، لیکن بھارت جیسے ممالک کے ساتھ ہم اصلی تجارتی شراکت داری پر کام کر رہے ہیں۔"
Rare Earth Elements کو لے کر چین کے ساتھ ہوا معاہدہ
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں اگرچہ چین کے ساتھ ہونے والی ڈیل کی تفصیلات نہیں دیں، لیکن وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بعد میں اطلاع دی کہ یہ معاہدہ Rare Earth Elements کی سپلائی سے متعلق ہے۔ ان معدنیات کی کمی کی وجہ سے امریکی صنعتوں، خاص طور پر آٹو، دفاع اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں مشکلات آ رہی تھیں۔
اہلکار کے مطابق، امریکہ اور چین نے جنیوا معاہدے کے تحت ایک نئے ڈھانچے پر اتفاق کیا ہے جس سے Rare Earth Shipments میں تیزی لائی جا سکے گی۔ اس کا اثر سپلائی چین پر مثبت طور پر پڑے گا۔
بھارت کے لیے کیوں اہم ہے یہ مجوزہ ڈیل؟
بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی رشتے پہلے سے مضبوط ہو رہے ہیں۔ بھارت امریکہ کا ایک قابل اعتماد اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں گزشتہ برسوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے لیے یہ مجوزہ ڈیل کئی معنوں میں اہم ہوگی:
Supply Chain Diversification: چین پر انحصار کم کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو ایک متبادل سپلائی بیس کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
Technology Transfer: ممکنہ معاہدے میں بھارت کو جدید ترین ٹیکنالوجیز تک بہتر رسائی مل سکتی ہے۔
Market Access: بھارت کو امریکی مارکیٹ میں زیادہ رسائی ملنے کا امکان ہے، جس سے بھارتی مصنوعات کی برآمد کو تقویت مل سکتی ہے۔