Pune

اکھلیش یادو اور انیردھ اچاریہ کے درمیان تلخی، ویڈیو وائرل

اکھلیش یادو اور انیردھ اچاریہ کے درمیان تلخی، ویڈیو وائرل

سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو اور متھرا کے کتھاواچک (داستان گو) انیردھ اچاریہ کے درمیان ایک پرانی تلخی کی ویڈیو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ ویڈیو میں دونوں کے درمیان شودر لفظ کو لے کر بحث ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ بحث کے دوران جب اکھلیش یادو نے انیردھ اچاریہ سے بھگوان شری کرشن کو لے کر سوال کیا اور مبینہ طور پر انھیں تسلی بخش جواب نہیں ملا، تو ایس پی صدر نے کتھاواچک سے کہا – آج سے آپ کا راستہ الگ اور ہمارا الگ۔

اب اس وائرل ویڈیو پر انیردھ اچاریہ نے پہلی بار کھل کر ردعمل دیا ہے۔ انھوں نے منچ سے اپنے بھکتوں (عقیدت مندوں) کے سامنے کہا کہ ایک لیڈر نے مجھ سے پوچھا– بھگوان کا نام کیا ہے؟ میں نے جواب دیا– بھگوان کے نام اننت (لامحدود) ہیں، آپ کو کون سا چاہیے؟ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ صرف سوال یاد کر لیتے ہیں اور اگر جواب ان کی امید کے مطابق نہ ملے تو سمجھتے ہیں کہ سامنے والا غلط ہے۔ انیردھ اچاریہ نے اس پورے واقعہ کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ ہو کر بولے– راستہ الگ

انیردھ اچاریہ نے اکھلیش یادو پر سیدھا نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ایک وزیراعلیٰ جیسے آئینی عہدے پر بیٹھا شخص اگر یہ کہتا ہے کہ آپ کا راستہ الگ، ہمارا الگ، تو یہ بدقسمتی کی بات ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی ماں اپنے بیٹے سے سوال کرے اور بیٹا جواب نہ دے سکے تو ماں یہ کہہ دے گی کہ آج سے تیرا راستہ الگ؟ انھوں نے کہا، میں نے تو وہی کہا جو سچ تھا، پر کیونکہ وہ جواب انھیں پسند نہیں آیا، تو انھوں نے مجھے الگ مان لیا۔

لیڈر سماج کو بانٹتے ہیں

کتھاواچک نے کہا کہ ایک راجہ کا دھرم ہوتا ہے کہ وہ پرجا (عوام) کو پتروت (بیٹے کی طرح) پیار دے، لیکن آج کے لیڈروں کے بھیتر (اندر) پرجا کے لیے نفرت ہے۔ انھوں نے کہا، وہ مجھ سے تو کہتے ہیں کہ تمھارا راستہ الگ ہے، لیکن مسلمانوں سے نہیں کہیں گے۔ ان سے تو کہتے ہیں کہ تمھارا راستہ ہی ہمارا راستہ ہے۔ انیردھ اچاریہ نے الزام لگایا کہ یہی دوہری ذہنیت سماج میں بھید بھاؤ (امتیاز) اور عدم اطمینان کو جنم دیتی ہے۔

سیاست گرمانے کے آثار

بتا دیں، یہ تنازعہ اگست 2023 کا ہے، جب آگرہ سے لوٹتے وقت ایکسپریس وے پر انیردھ اچاریہ اور اکھلیش یادو کی مختصر ملاقات ہوئی تھی۔ اسی دوران دونوں کے درمیان مذہبی مسائل پر بحث ہو گئی تھی۔ اب انیردھ اچاریہ کے ردعمل سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ ایک بار پھر سے سیاست اور مذہب کے محاذ پر گرما سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس بحث کی سیاسی گونج اور گہرانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Leave a comment