Columbus

چھتیس گڑھ: 'رادھے رادھے' کہنے پر پرنسپل کا بچی پر تشدد، منہ پر ٹیپ لگا دی

چھتیس گڑھ: 'رادھے رادھے' کہنے پر پرنسپل کا بچی پر تشدد، منہ پر ٹیپ لگا دی

چھتیس گڑھ کے درگ ضلع میں ایک نرسری میں زیرِ تعلیم ساڑھے تین سال کی معصوم بچی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ مدر ٹریسا انگلش میڈیم اسکول کی پرنسپل ایلا ایون کولوین نے بچی کو صرف 'رادھے-رادھے' کہنے پر پہلے ڈانٹا، پھر مارا اور اس کے بعد اس کے منہ پر ٹیپ چپکا دی۔ یہ واقعہ نندنی تھانہ کے علاقے باگڈومر کا ہے۔ معاملے کی شکایت بچی کے والد نے پولیس کو کی، جس کے بعد ملزم پرنسپل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بچی کے والد نے بتائی مکمل تفصیل

بچی کے والد پروین یادیو نے بتایا کہ واقعہ بدھ کا ہے۔ جب ان کی بیٹی اسکول سے گھر واپس آئی تو وہ ڈری اور گھبرائی ہوئی تھی۔ اہل خانہ نے جب وجہ پوچھی تو بچی نے روتے ہوئے بتایا کہ اس نے اسکول میں 'رادھے-رادھے' کہا، جس سے ناراض ہو کر پرنسپل نے اسے ڈانٹتے ہوئے پہلے مارا اور پھر ٹیپ سے اس کا منہ بند کر دیا۔ بچی کی حالت دیکھ کر اہل خانہ حیران رہ گئے اور فوری طور پر نندنی تھانے میں شکایت درج کروائی۔

اسکول پرنسپل کے خلاف ایف آئی آر

تھانہ انچارج پارس سنگھ ٹھاکر نے بتایا کہ بچی کے والد کی شکایت پر تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات اور جووینائل جسٹس ایکٹ 2015 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ملزم پرنسپل کو گرفتار کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس معاملے کی باریکی سے جانچ کر رہی ہے اور اسکول انتظامیہ سے بھی پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔

اسکول انتظامیہ پر اٹھے سوالات

واقعہ کے بعد پورے علاقے میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ مقامی لوگوں اور والدین نے اسکول انتظامیہ کے رویے پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی کم عمر کے بچے کے ساتھ اس طرح کی سختی نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ یہ ذہنی پریشانی کے برابر ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کے مذہبی یا جذباتی اظہار کو دبانا ایک خطرناک اشارہ ہے، جس پر معاشرے اور انتظامیہ دونوں کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یہ معاملہ نظام تعلیم، بچوں کے حقوق اور اسکولوں میں ہو رہے بدسلوکی پر ایک سنگین سوال کھڑا کرتا ہے۔

Leave a comment