آج کا دن علمِ فلکیات کی دنیا کے لیے ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ سن 1940ء میں بالکل اسی دن امریکی سائنسدانوں مارٹن کامن اور سیم روبین نے ایک انقلابی کاربن-14 (C-14) آئسوٹوپ کی دریافت کی تھی۔ اس دریافت نے سائنس کی دنیا میں ایک نیا باب شامل کیا اور آثار قدیمہ اور جیولوجی کے شعبوں میں گہری رسوخ پیدا کیا۔
کاربن-14 کیا ہے اور یہ کیوں اہم ہے؟
کاربن-14 ایک ریڈیو ایکٹیو آئسوٹوپ ہے جو فطرت میں موجود دیگر کاربن کے اشکال سے قدرے مختلف ہے۔ یہ آئسوٹوپ بنیادی طور پر کائناتی شعاعوں کے اثرات سے پیدا ہوتا ہے اور جانداروں کے میٹابولزم میں شامل ہو جاتا ہے۔ جب کوئی جاندار مر جاتا ہے تو اس کے جسم میں موجود کاربن-14 آہستہ آہستہ زائل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس عمل کی شرح کو ماپ کر سائنسدان کسی بھی حیاتیاتی باقیات کی عمر کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس طریقہ کار کو ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کہا جاتا ہے۔
کاربن-14 کی دریافت کیسے ہوئی؟
27 فروری 1940ء کو کیلیفورنیا یونیورسٹی، برکلے کے سائنسدانوں مارٹن کامن اور سیم روبین نے لیبارٹری میں کاربن-14 کا کامیابی سے پتہ لگایا۔ یہ دریافت اس وقت کی جا رہی مالیکیولر ریسرچ سرگرمیوں کا حصہ تھی۔ سائنسدانوں نے اس ریڈیو ایکٹیو آئسوٹوپ کی موجودگی کو پہچانا اور جلد ہی اس کے عملی استعمالوں کا بھی مطالعہ شروع کر دیا۔
کاربن-14 کی دریافت نے سائنس کی دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا کیونکہ اس سے نہ صرف آثار قدیمہ کے ماہرین کو قدیم باقیات کی درست عمر جاننے میں مدد ملی بلکہ جیولوجسٹ کو بھی زمین کی تہوں اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مطالعہ میں مدد ملی۔
ریڈیو کاربن ڈیٹنگ: ایک انقلابی ٹیکنالوجی
کاربن-14 کی دریافت کے بعد سائنسدانوں نے اس آئسوٹوپ کے زوال کی شرح کو بنیاد بنا کر ریڈیو کاربن ڈیٹنگ ٹیکنالوجی تیار کی۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے آثار قدیمہ کے ماہرین 50,000 سال تک پرانے نامیاتی مادوں کی عمر کا تعین کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ بنیادی طور پر ہڈیوں، لکڑی، کپڑوں اور دیگر حیاتیاتی نمونوں کے تجزیہ میں مفید ثابت ہوا۔
1950 کی دہائی میں اس طریقہ کار کی مکمل ترقی ہوئی اور امریکی سائنسدان ولارڈ لبھی نے اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تیار کرنے کے لیے 1960ء میں نوبل انعام بھی جیتا۔ تب سے لے کر آج تک یہ ٹیکنالوجی آثار قدیمہ اور جیولوجی کے شعبوں میں سب سے اہم دریافتوں میں سے ایک بنی ہوئی ہے۔
کاربن-14 کی دریافت کا اثر
1. آثار قدیمہ – اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہزاروں سال پرانے انسانی باقیات، مصنوعات اور قدیم تہذیبوں کی وقت گنتی ممکن ہو سکی۔
2. جیولوجی – زمین کی تہوں، برفانی دوروں اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مطالعہ میں اس کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔
3. جرائم شناسی – عدالتوں میں شواہد کی سچائی جانچنے کے لیے فیرنسک سائنس میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔
4. ماحولیاتی مطالعہ – سائنسدان کاربن-14 کا استعمال کرکے آلودگی اور حیاتیاتی چکر کا تجزیہ کرتے ہیں۔
آج کا سائنس کیا کہتی ہے؟
آج، 27 فروری 2025ء کو، کاربن-14 کی دریافت کے 85 سال پورے ہو چکے ہیں اور یہ دریافت سائنس کے میدان میں ایک نا مٹ جانے والا نشان چھوڑ چکی ہے۔ جدید محققین اب اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ حال ہی میں کئی سائنسی ادارے ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کو مزید درست بنانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیوں کی ترقی کر رہے ہیں جس سے سائنسدان مزید پرانی باقیات کی عمر ناپنے کے قابل ہوں گے۔
27 فروری 1940ء کو ہوئی یہ تاریخی دریافت آج بھی سائنس کی دنیا میں اتنی ہی اہم ہے جتنی 85 سال پہلے تھی۔ کاربن-14 نہ صرف پرانی تہذیبوں اور جیواشموں کی کہانی بیان کرتا ہے بلکہ زمین کے ماضی کو سمجھنے کا ایک قیمتی ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے۔