Pune

مہاراشٹر اسمبلی میں ہنگامہ: راج ٹھاکرے کا سخت ردعمل

مہاراشٹر اسمبلی میں ہنگامہ: راج ٹھاکرے کا سخت ردعمل

مہاراشٹر اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران جمعرات کو ودھان بھون (اسمبلی) کے احاطے میں اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا، جب بی جے پی (BJP) کے رکن اسمبلی گوپی چند پڈالکر اور این سی پی (شرد پوار گروپ) کے رہنما جتیندر اوہاڈ کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ دونوں جانب کے کارکنوں میں دھکم پیل سے بات مار پیٹ تک پہنچ گئی۔ اس پورے واقعے پر مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے سخت ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ریاست کی سیاسی صورتحال اور اقتدار کی ترجیحات پر کئی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

راج ٹھاکرے نے ایکس (سابق ٹویٹر) پر جھڑپ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، "میں نے ودھان بھون کے احاطے میں اقتدار میں موجود اراکین اسمبلی اور اپوزیشن جماعت کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی تلخ جھڑپ کی ویڈیو دیکھی۔ یہ دیکھ کر سچ میں سوچ میں پڑ گیا کہ ہمارے مہاراشٹر کو کیا ہوگیا ہے؟" ٹھاکرے نے اقتدار میں موجود جماعت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب سیاست میں اقتدار ایک ذریعہ نہیں، بلکہ مقصد بن چکا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سیاسی جماعتیں اب ایسے لوگوں کو ساتھ لا رہی ہیں، جو سینئر رہنماؤں پر اعتراض آمیز تبصرے کرتے ہیں اور پھر اخلاقیات کی بات کرتے ہیں۔

جب میرے سپاہی جواب دیتے ہیں

ایم این ایس سربراہ نے اس واقعے کو مراٹھی شناخت سے جوڑتے ہوئے کہا کہ جب ان کے کارکن مراٹھی زبان یا مراٹھی شخص کی توہین کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں، تو ان پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ راج ٹھاکرے نے لکھا، "جب میرے مہاراشٹر سینک مراٹھی زبان یا کسی مراٹھی شخص کا گلا گھونٹنے کی کوششوں کے خلاف ہاتھ اٹھاتے ہیں، تو ان پر اور ہماری پارٹی پر حملہ ہوتا ہے۔ لیکن آج جب یہ منظر سامنے آیا، تو سوال اٹھانے والے کہاں چھپ گئے؟"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں فخر ہوتا ہے جب ان کے کارکن مراٹھی وقار کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ ٹھاکرے کے مطابق، یہ مخالفت ذاتی عناد سے نہیں، بلکہ مراٹھی شناخت کے تحفظ کے لیے ہوتی ہے، اور اسے اس نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔

میرے مرحوم رکن اسمبلی نے متکبر رہنما کو سکھایا تھا سبق

راج ٹھاکرے نے اپنے ایک مرحوم رکن اسمبلی کا بھی ذکر کیا، جس نے اسمبلی میں ایک متکبر رکن اسمبلی کو مراٹھی زبان کی توہین پر کرارا جواب دیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس وقت کا ردِعمل ذاتی رنجش نہیں، بلکہ مراٹھی احترام کی حفاظت کے لیے تھا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب جو مناظر سامنے آ رہے ہیں، ان میں شامل لوگوں کی نیت اور مقصد کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔

اسمبلی اجلاس ایک دن میں خرچ کرتا ہے دو کروڑ

راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر اسمبلی اجلاس میں ہو رہے اخراجات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کے پاس صحیح اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن ایک پرانے اندازے کے مطابق اسمبلی اجلاس کا ایک دن کا خرچ تقریباً ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے ہوتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا عوام کے ٹیکس کا پیسہ اس طرح کی سیاسی نوٹنکی اور آپسی لڑائی جھگڑے کے لیے ہے؟

ایم این ایس سربراہ نے کہا کہ مہاراشٹر پہلے سے ہی کئی سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ ریاست کا خزانہ خالی ہے، ٹھیکیداروں کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں، اضلاع کو ترقیاتی فنڈ نہیں مل رہا۔ ایسے میں اسمبلی اجلاس کا استعمال اگر صرف آپسی تصادم اور دکھاوے کے لیے ہو رہا ہے، تو یہ انتہائی شرمناک ہے۔

کیا ایسے ہنگامے صرف میڈیا میں چھانے کے لیے ہوتے ہیں

راج ٹھاکرے نے سوال اٹھایا کہ کیا اس طرح کے سطحی واقعات جان بوجھ کر رچے جاتے ہیں، تاکہ میڈیا میں سرخیاں بٹوری جا سکیں اور اصلی مسائل کو نظر انداز کیا جا سکے؟ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ایسے رویے کو نظر انداز کیا گیا، تو مستقبل میں ودھان بھون کے اندر اراکین اسمبلی کے قتل جیسے واقعات بھی "معمول" مانے جانے لگیں گے۔ یہ جمہوریت اور قانون و انتظام کے لیے خطرناک اشارہ ہوگا۔

حکومت کو دی کھلی چیلنج

راج ٹھاکرے نے آخر میں حکومت کو کھلا چیلنج دیا۔ انہوں نے کہا، "اگر اقتدار میں موجود جماعتوں میں ذرا بھی ایمانداری بچی ہے، تو انہیں اپنے ہی رہنماؤں اور کارکنوں پر سخت کارروائی کرنی چاہیے۔" انہوں نے دو ٹوک کہا کہ اگر حکومت کارروائی نہیں کرنا چاہتی، تو جب ان کے 'مہاراشٹر سینک' مراٹھی مخالفین سے نمٹیں گے، تب انہیں اخلاقیات کا سبق نہ پڑھایا جائے۔

راج ٹھاکرے کا یہ ردِعمل مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بار پھر مراٹھی شناخت، سیاسی ذمہ داری اور اراکین اسمبلی کے طرزِ عمل کو لے کر گہرائی سے سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ ودھان بھون جیسے جمہوری مقام پر ہوئی جھڑپ کے بعد اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا سیاست کا معیار سچ مچ اتنا گر چکا ہے کہ قانون بنانے والے ہی قانون توڑتے نظر آ رہے ہیں؟

Leave a comment